خادم پاکستان کے نام (3)

ایک اور سب سے بڑا ہمارا مسئلہ جو تمام کے تمام تر مسائل کی بنیادی وجہ ہے وہ ہے عوام کا ملک و قوم کے ساتھ وابستگی کا فقدان کہ  ابھی  تک ان کے اندر اپنے ملک اور اس کے  معاملات کے ساتھ دلچسپی لینے کا احساس ذمہ داری ہی پیدا نہیں ہو سکا اور جب تک یہ پیدا نہیں ہوگا تب تک بہتری کی امید نہیں کی جاسکتی اور ایسی صورتحال میں مفاد پرست طبقے کا اس ملک و قوم کی تقدیر کے ساتھ کھیلنا اسی طرح جاری رہے گا۔ 

عوام کی سوچ کو قومی بنانے کے لئے حکومتی سطح پر کئی پروگرامز شروع کئے جاسکتے ہیں جس میں میڈیا کے زریعے آگاہی سے لے کر ان کو عملی طور پر ترقیاتی پراجیکٹس میں شامل کرنے تک کی حکمت عملی بنائی جاسکتی ہے ۔ جس میں نہ صرف  دیہی اور نچلی سطح پر عوام کی شرکت کی غرض سے ترقیاتی منصوبوں اور ان کی مانیٹرنگ کے کام میں عملی طور پر شامل کیا جائے اور اس طرح ان کی عملی تربیت ہوگی کہ کس طرح وہ نہ صرف ترقی کے عمل میں شامل ہوں بلکہ اس کی شفافیت کے لئے نگرانی کے عمل کا بھی حصہ بنیں ۔ اس کے لئے وکلاء اور علماء سے اچھی شہرت اور کردار کے لوگوں کو شامل کرکے عوام کو ترغیب دی جاسکتی ہے تاکہ عوامی احتساب کی ثقافت کو پروموٹ کیا جائے تب ہی کھوکھلے نعروں سے عوام کو دھوکہ دینے والے مفاد پرستوں کے ٹولوں کو عوامی امنگوں سے کھیلنے کے راستے کو بند کیا جاسکتا ہے ۔   

اس طرح عوام کو ایک عملی نمونہ ملے گا اور ان کے اندر اپنے ملک اور اس کی املاک کے ساتھ ساتھ اس کی ملکیت اور اہمیت کا احساس بھی پیدا ہوگا اور پھر وہ خود بخود اس کی نگرانی کے عمل کا حصہ بنتے چلے جائیں گے ۔ 

جب عوامی سطح پر ان کے اپنے اچھی شہرت اور کردار کے لوگوں کی قیادت میں مظلوم کی داد رسی کے لئے ایک عملی کوشش ہوگی تو عوام کے اندر نہ صرف آگاہی پیدا ہوگی بلکہ اداروں کی کارکردگی میں بھی بہتری آئے گی اور قوم کی توانائیوں ، صلاحیتوں اور وقت کو مثبت سمت استعمال کرنے میں بھی مدد ملے گی ۔   

اس کے لئے سب سے پہلے تمام کے تمام سرکاری اعدادو شمار تک عوام کو رسائی مہیا کی جائے جن معلومات کو پوشیدہ رکھنا ملکی سلامتی کر غرض سے درکار نہیں ان معلومات کو عوامی سطح پر عام کر دیا جائۓ ، جب قانوں ان کو یہ حق دیتا ہے تو پھر ان کی طرف سے معلومات کے حصول کے لئے باقائدہ درخواست کا عمل میری سمجھ سے باہر ہے ۔ اور جب وہ اس کے  حصول کی کوشش کرتے ہیں تو متعلقہ اداروں کے اہلکار اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے مشکلات کھڑی کرتے ہیں ۔ مثلاً جس طرح توشہ خانہ کی معلومات کے لئے ایک شہری نے درخواست دی جس پر اس کو نظر انداز کیا گیا پھر وہ کمیشن میں گیا اور اس کے بعد اس کو عدالت کا سہارا لینا پڑا جس سے خواہ مخواہ قومی وسائل و توانائی بھی ضائع ہوتے ہیں اور شفافیت کی راہ میں رکاوٹیں بھی کھڑی ہوتی ہیں ۔ تو اس ٹیکنالوجی کے دور میں کیوں نہ تمام کی تمام معلومات کو عوامی دسترس میں دے دیا جائے ۔ اور صحیح معنوں میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے ای گورننس کو رائج کیا جائے ۔ اس میں مدد لینے کے لئے بیرون ممالک سے نمونے بھی حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔ ترقی یافتہ ممالک تو اپنی جگہہ ، دو ہزار انیس میں مجھے انڈونیشیا جانے کا اتفاق ہوا تو وہاں میں دیکھ کر حیراں رہ گیا اور موجودہ دہائی میں بدعنوانی اور کئی دوسرے ہماری طرح کے مسائل سے چھٹکارہ حاصل کرنے اورتھوڑے سے وقت میں ترقی کرنے کا بہترین نمونہ موجود ہے ۔   

جمہوریت اور سول بالادستی کے لئے بھی صدارتی طرز کے ایوارڈ کا اعلان کیا جانا چاہیے اور جن شخصیات نے جمہوریت کی خاطر قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی ہیں ان کا خواہ  کسی بھی جماعت یا شعبہ  سے تعلق ہو ان کی خدمات کے پیش نظر ان کی حوصلہ افزائی کے لئے ان کو نوازا جانا چاہیے 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں